برلن میں نیٹو وزرائے خارجہ کے حالیہ غیر رسمی اجلاس میں وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے اس یقین دہانی کا اعادہ کیا کہ اتحاد یوکرین کی جمہوریت، آزادی اور خود مختاری کی حمایت کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ روسی صدر ولادی میر پوٹن نے جنگ یہ سوچ کر چھیڑی تھی کہ وہ ایک آزاد ملک کے طور پر یوکرین کو مٹا دیں گے اور نیٹو کو تقسیم کر دیں گے۔ لیکن انہوں نے یوکرین کی خود مختاری اور آزادی کو مزید تقویت بخش دی ہے اور یوکرین نے روسی فوج کا پیچھا کیا اور اسے کیف سے بھگا دیا ہے۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ اتحاد کا ہر رکن یہ چاہتا ہے کہ جس قدر جلد ممکن ہو، جنگ کا خاتمہ ہو۔ مگر اس کے ساتھ ہم نے تہیہ کر رکھا ہے کہ ہم یوکرین کی سیکورٹی امداد برقرار رکھیں گے، پابندیاں جاری رہیں گی، برآمدات پر کنٹرول رہے گا اور روس پر جب تک ضروری ہوا سفارتی دباؤ بنائے رکھیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اور ہمارے اتحادی اور شراکت دار جہاں تک ممکن ہوا یوکرین کی میدانِ جنگ میں اور ہر قسم کے مذاکرات میں اپنی مضبوط حمایت پر توجہ مرکوز رکھیں گے تاکہ وہ روسی جارحیت کو پسپا کر سکے اور اپنی آزادی و خود مختاری کا دفاع کر سکے۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں اور شراکت کاروں نے 60 لاکھ سے سے زیادی یوکرینی مہاجرین کی بھرپور مدد کی ہے۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے مزید کہا کہ امریکہ نے ان ملکوں کو کروڑوں ڈالر کی امداد دی ہے جنہوں نے یوکرین کے شہریوں کو پناہ دی اور انہیں ضروری خدمات اور سہولتیں فراہم کیں۔ اس کے علاوہ ہمارے ساتھی ممالک روسی جارحیت کی وجہ سے پیدا ہونے والے دیگر مضمرات کی بھی اصلاح اور بہتری کے لیے کام کر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر خوراک کی قلّت اور اس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر ہماری نظر ہے۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ ہمیں علم ہے کہ یو کرین کی حمایت کر کے ہم آزادی اور خود مختاری کے اصولوں کا بھی دفاع کر رہے ہیں جو عالمی امن اور سلامتی کی بنیاد ہیں۔ امریکی سفارت کار کئی ہفتے پولینڈ میں کام کرنے کے بعد یوکرین واپس آگئے ہیں۔ ہم کیف میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول رہے ہیں اور جلد ہی وہاں سے معمول کا کام شروع ہو جائے گا۔
وزیر خارجہ بلنکن نے نیٹو کی 'اوپن ڈور' پالیسی کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہر ملک کے اس حق کو تسلیم کرتے ہیں کہ وہ اپنے مستقبل، پالیسیوں اور سیکیورٹی انتظامات کا خود تعین کرے۔ اور اسی لیے امریکہ سوئیڈن اور فن لینڈ کی نیٹو اتحاد میں شمولیت کی باقاعدہ درخواست کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
امریکہ جون میں میڈرڈ میں ہونے والے نیٹو کے سربراہی اجلاس کا منتظر ہے جس میں اتحاد اپنا نیا اسٹریٹجک نظریہ پیش کرے گا جس میں موجودہ سیکیورٹی کے ماحول کے خطوط کی وضاحت کے ساتھ یہ بھی بتایا جائے گا کہ اتحاد کس طرح صدر پوٹن کے جارحانہ رویے کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی بین البحر اوقیانوس سیکیورٹی کو مستحکم کرے گا۔ اس کے ساتھ اگلےعشرے کے دیگر خطرات اورچیلنجوں سے کس طرح نمٹے گا۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**